لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن ) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب کے خلاف تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کر دیاہے ، پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ 1-4 سے دیا ، جسٹس ساجد سیٹھی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ڈپٹی سپیکر کو وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کراناچاہیے۔
نجی ٹی وی "ہم نیوز” کے مطابق اپنے اختلافی نوٹ میں ،جسٹس ساجد سیٹھی نے لکھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کےلیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی ضرورت نہیں ،ڈپٹی سپیکر کو وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کراناچاہیے، دوبارہ انتخاب ان امیدواروں کے درمیان ہونا چاہیے جنہوں نے زیادہ ووٹ لیے ۔
جسٹس ساجد سیٹھی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2جولائی شام 4بجے بلایا جائے ،اجلاس 2جولائی کو بلانے کا مقصد دور سے آنے والے اراکین کو سہولت دینا ہے،پنجاب اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے ضروری ہے کہ ارکان کو وقت دیاجائے،وزیراعلیٰ کا دوبارہ انتخاب کا حکم دینا سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہوگا ،ہائیکورٹ کا ڈویژنل بینچ صاف ،شفاف اور غیر جانبدارالیکشن کرانے کا حکم دینے کامجاز ہے، 25منحرف اراکین کے ووٹ نکالنے کے بعد حمزہ شہباز کے حق میں 172 ووٹ رہ جاتے ہیں۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس ساجد سیٹھی نے لکھا کہ حمزہ شہبا زوزیراعلیٰ کےآفس میں ایک اجنبی ہیں ،حمزہ شہبا ز عہدے پر فائز رہے تو مخالف فریق پر سیاسی برتری ہوگی ، حمزہ شہبا ز کا بطور وزیراعلیٰ نوٹیفکیشن منتخب ہونے کے دن سے کالعدم قرار دیا جائے،عثمان بزدار کی جگہ حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ انتخاب بھی کالعدم قرار دیاجاتاہے، ڈپٹی سپیکر کی جانب سے انتخاب کےلیے بلایا جانے والا اجلاس بھی غیر قانونی ہے،عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن بھی غیر قانونی ہے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق اختلافی نوٹ میں لکھا گیا کہ حمزہ شہبا ز کی طرف سے 30اپریل سے آج تک کے احکامات برقراررہیں گے ۔