باتیں کروڑوں کی اور دُکان پکوڑوں کی، یہ محاورہ اداکار فیروز خان کے کیس میں بالکل درست ثابت ہوتا ہے کیونکہ وہ جو کہتے ہیں یا جس کا درس دوسروں کو دیتے ہیں اس پر خود ذاتی زندگی میں عمل نہیں کرتے۔
فیروز خان نے ستمبر 2020 میں خواتین کو تحافظ دینے کے لیے ’پروٹیکٹ دیم ناؤ‘ (Protect them now) کے نام سے ایک پیج بنایا تھا۔
مذکورہ پیج کا سلوگن تھا کہ ’ We Will Fight For You‘ اس کے تحت انہوں نے خواتین کو معاشرے میں موجود ان افراد سے تحفظ فراہم کرنا تھا جو انہیں ہراساں کرتے ہیں۔
فیروز خان نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ خواتین جنہیں کوئی شخص کسی بھی طرح ہراساں کرتا ہے، انہیں بلیک میل کرتا ہے یا ڈراتا دھمکاتا ہے تو وہ اس کے خلاف ان کے پیج پر شکایت درج کروا سکتی ہیں۔
پھر ان کی ٹیم خواتین کی شناخت ظاہر کئے بغیر اس شخص کے خلاف کارروائی کرے گی اور متعلقہ حکام سے بھی رابطہ کرے گی تاکہ خواتین کو انصاف مل سکے۔
تاہم حالیہ تنازع کے بعد اس پیج سے تمام پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں۔
مگر دوسری جانب اداکار فیروز خان خود اپنی اہلیہ کو اسی دوران تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔
جس کا ثبوت حال ہی میں علیزے سلطان کی جانب سے عدالت میں پیش کئے گئے دستاویزات کی وائرل ہونے والی تصاویر سے ملتا ہے، جس کے مطابق فیروز خان نے انہیں 7 جولائی 2020 کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ایف آئی آر رپورٹ جو کہ 16 نومبر 2020 کو درج کی گئی تھی، کے مطابق فیروز خان اور ان کی اہلیہ کے درمیان سنگین نوعیت کے لڑائی جھگڑے ہوتے تھے۔
یہ دونوں واقعات ان کے مذکورہ پیج لانچ کرنے کے آس پاس ہی پیش آئے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اداکار فیروز خان جو کہتے یا جس کا درس دوسروں کو دیتے ہیں اس پر خود ذاتی زندگی میں عمل نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ یہ اسی وقت کی بات ہے جب فیروز خان نے مذہب کی خاطر شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔
حالیہ تنازعات کے بعد اب مختلف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فیروز خان خواتین کو ہراسانی سے تحافظ فراہم کرنے یا مذہب کی خاطر شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی کرنے جیسے اقدامات صرف اسی لیے کر رہے تھے تاکہ وہ اپنا، غصے میں گھریلو تشدد پر یقین رکھنے والے شخص کا، امیچ درست کرسکیں جو ان کے ڈراموں میں کرداروں کے باعث قائم ہوگیا ہے۔