امریکی صدر جو بائیڈن اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوسرے لیکن اہم مرحلے میں سعودی عرب پہنچ گئے، واضح رہے کہ ریاض کے ساتھ تعلقات کی تجدید ان کے سیاسی مستقبل کے لیے اس سے کئی زیادہ اہمیت کی حامل ہے جتنی کہ وہ سمجھ رہے تھے۔
صدارتی طیارہ ایئر فورس ون اسرائیل سے براہ راست سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں شام کو پہنچا، جہاں گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل اور امریکا میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے ان کا نہایت ہی پرتپاک استقبال کیا۔
ایسا دوسری بار ہوا ہے کہ اسرائیل سے براہ راست کوئی امریکی صدر سعودی عرب پہنچا ہو۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر بائیڈن کی دورہ سعودی میں بڑی کامیابی سے پہلے چھوٹی کامیابی حاصل کرلی۔ بلومبرگ کے مطابق اسرائیلی پروازوں کے لیے سعودی فضائی حدود کے استعمال کا معاہدہ بھی ہوا ہے۔
اپنی پارٹی کے اہم سینیٹر جوئے منچن کی مخالفت کے تناظر اور دو برس قبل اپنی انتخابی مہم کے دوران واشنگٹن پوسٹ کے مقتول صحافی جمال خشوگی کے معاملے پر سعودی عرب کے حوالے سے سخت ریمارکس دے چکے تھے، لیکن اب ان کی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ان کے لیے کافی اہمیت کی حامل ہے اور وہ ماضی کے اعلانات سے پیچھے ہٹتے نظر آرہے ہیں۔
اس سے قبل صدارتی مشیر کہتے رہے ہیں کہ بائیڈن سعودی ولی عہد کے بجائے 86 سالہ شاہ سلمان سے رابطہ رکھیں گے، لیکن شاہ سلمان نے اپنے زیادہ تر اختیارات اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کے حوالے کردیے ہیں۔
بلومبرگ نے مزید بتایا کہ سعودی عرب اور خلیجی اتحادیوں سے صدر کی ملاقاتیں مستقبل میں تیل کے معاملات کو فروغ دے سکتی ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق فضائی حدود کے معاہدے سے ایشیا سے اسرائیل کی پروازوں کو لمبا چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
بلومبرگ کے مطابق امریکا نے اسرائیل اور عرب ممالک سے ایران کے علاقائی اثر و رسوخ کے مقابلے کیلئے تعاون بھی مانگا ہے۔