اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے لا پتہ شہری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل سے متعلق رپورٹ طلب کر لی،عدالت نے کمیشن سے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نے جب کہہ دیا کہ یہ جبری گمشدگی ہے تو آپ نے پروڈکشن آرڈر کس کو ایشو کیے؟ ،کیا کمیشن صرف رسمی کارروائی کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہے؟۔
نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق دوران سماعت چیف عدالت نے ریمارکس دیے کہ پٹشنرز کو متعلقہ معلومات کیوں نہیں دے رہے؟ آپ کو تو خود پٹشنرز تک پہنچنا چاہیے، کمیشن لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ٹھیک طریقے سے پیش نہیں آرہا ، چیف جسٹس نے رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن سے استفسار کیا کہ پروڈکشن آرڈر کب جاری ہوئے؟ تاریخ کیا ہے؟۔
درخواست گزار ایمان مزاری کے وکیل نے کہا کہ شہری کا 14 ستمبر 2020 کو پروڈکشن آرڈر جاری ہوا ، کیا آپ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا بھول گئے؟ جن کو جاری کیا گیا کیا انہوں نے انکار کردیا ؟ ، کیا آپ نے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کا لکھا ؟ ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے 14 ستمبر 2020 کو پروڈکشن آرڈر جاری کیا ، بادی النظر میں آپ کو کچھ نظر آیا ہو گا ،اپنے آپ کو شرمندہ نہ کریں ، کیا اس سے بڑا کوئی ایشو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ہو سکتا ہے؟ ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 4 جولائی تک ملتوی کردی۔
مزید :
اہم خبریں –قومی –