چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان نے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ ریاست بچائیں، ریاست ہوگی تو سیاست ہوگی، اندازے ہیں کہ ماہانہ 2 ارب ڈالر افغانستان جا رہے ہیں، افغان تاجر پاکستانی روپے سے ڈالر کی خریداری کیلئے اوپن مارکیٹ سے 30 روپے تک زیادہ دے رہے ہیں۔
کراچی پریس کلب میں چیئرمین، جنرل سیکرٹری اور دیگر ای کیپ ممبران کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ پاکستان کے دشمن اس کے نظریے، اس کی فوج، اس کے افسران اور سیاست دانوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، سیاست دان ایک میز پر بیٹھیں اور معاشی بحران حل کریں، ریاست بچائیں، ریاست ہوگی تو سیاست ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست اور معیشت کے بعد ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالر کی دستیابی ہے، جس کا سبب افغانستان کی ڈالر ضرورت ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ اندازے ہیں کہ ماہانہ 2 ارب ڈالر افغانستان جا رہے ہیں، اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان حکومت آئی تو ڈالر 155 روپے کا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 3 ہزار کنٹینرز درآمد کرنے والا ملک عالمی پابندیوں کے بعد 15ہزار کنٹینرز منگوا رہا ہے، افغان تاجر یہ سامان پاکستان میں فروخت کرکے بدلے میں ڈالر لے جاتے ہیں اور پاکستان سے سامان کی خریداری میں وہ سالوں سے جمع پاکستانی روپے کا استعال کرتے ہیں۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ افغان تاجر پاکستانی روپے سے ڈالر کی خریداری کیلئے اوپن مارکیٹ سے 30 روپے تک زیادہ دے رہے ہیں جس سے ایکسچینج کمپنیوں کے پاس اپنے صارفین کو فروخت کرنے کیلئے ڈالر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان شہری پاکستان سے یومیہ 50 لاکھ سے 70 لاکھ ڈالر خرید رہے ہیں، ان کے پاکستان آنے جانے پر پابندی نہیں، ایک افغان شہری کو ایک ہزار ڈالر لے جانے کی اجازت ہے جو با آسانی ملک سے لے جاتے ہیں۔