بالوں پر کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسمِ گرما کے دوران زیادہ گرمی محسوس ہونے میں بال بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جیسے جیسے موسم گرما قریب آتا ہے اور درجہ حرارت بڑھتا ہے، آپ نے شاید ٹھنڈا رہنے کے مختلف طریقوں کے بارے میں سوچا ہوگا جیسا کہ باریک ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہننا، پانی کی مقدار کو بڑھا دینا اور دوپہر میں باہر جانا محدود کرنا وغیرہ، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے بال بھی آپ کو پانی کی کمی اور زیادہ گرمی لگنے سے بچا سکتے ہیں؟
سائنسدانوں نے ’اسٹریٹ‘ اور ’کرلی‘ بالوں کی بناوٹ سے متعلق تحقیق کی ہے جس کے نتیجے میں دلچسپ جواب سامنے آیا ہے، ماہرین کے مطابق جسم کا درجہ حرارت بڑھنے میں بال بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
6 جون کو پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بالوں کی مختلف اقسام کا جائزہ لیا گیا اور نتائج میں یہ دلچسپ بات سامنے آئی ہے کہ گھنگریالے بال سیدھے بالوں کے مقابلے میں سورج کی تپش سے زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق انہوں نے اس تحقیق کا آغاز اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے کیا تھا کہ آیا گھنٹوں تیز دھوپ کے دوران پیدا ہونے والی گرمی بالوں پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے۔
ڈاکٹر جبلونسکی کا کہنا ہے کہ ہم نے اس تحقیق کے نتائج سے یہ حاصل کیا کہ مضبوط، گھنگریالے بال انسانوں کو ٹھنڈا رہنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ سیدھے بالوں والے افراد کو گرمی کی شدت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق ایسا گھنگریالے بالوں میں پائے جانے والے پانی کے مائیکرو ’پیکٹس‘ کے سبب ہوتا ہے، گھنگریالے بالوں میں موجود ’مائیکرو واٹر پیکٹس‘ درحقیقت پانی کو محفوظ رکھتے ہیں اور گرمی کی شدت میں کمی لانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
کیا گرمیوں میں ٹھنڈک کا احساس برقرار رکھنے کے لیے بالوں کا واقعی میں گھنگریالہ ہونا ضروری ہے؟
اس سوال سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ تجربات کے مطابق، نارمل کرلی بالوں کے چند فوائد سامنے آئے ہیں مگر تاحال بالوں میں کتنے کرل ہوں یا یہ کتنے فریزی Frizzy ہوں، اس کی مقدار کا صحیح تعین کرنا ابھی باقی ہے۔
ڈاکٹر لاسی کے مطابق بالوں کی لمبائی اور انداز (کٹنگ) جیسے دیگر عوامل سے متعلق بھی ابھی مزید مطالعے کی ضرورت ہے۔