بڑھتے وزن سے پریشان افراد میں وزن کم کرنے والے انجیکشن کا استعمال عام ہے، تاہم اب ان انجیکشنز کا استعمال کرنے والوں میں خودکشی اور خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی میڈیسن ایجنسی (EMA)نے مذکورہ انکشافات کے بعد ان انجیکشنز کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
ایسے تین کیسز سامنے آنے کے بعد یورپی یونین کی رکن ریاست آئس لینڈ نے یورپی ڈرگ ریگولیٹر کو مطلع کیا ہے۔ جس کے بعد حفاظتی جائزہ لیتے ہوئے یورپی میڈیسن ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ ویگووی، سیکسینڈا سمیت اسی طرح کی دیگر ادویات پر غور کیا جائے گا جو بھوک کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
ان ادویات کے کتابچے میں پہلے ہی خودکشی کے خیالات کو ممکنہ سائیڈ افیکٹس کے طور پر درج کیا گیا ہے لیکن خودکشی کے رویے کو اختیار کرلینا یا خودکشی کرلینا ان دوائیوں کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس کے طور پر درج نہیں کیا گیا۔
یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کی فارماکوویجیلنس رسک اسیسمنٹ کمیٹی (PRAC) جو کہ جائزہ لے رہی ہے، وہ اس بات پر غور کرے گی کہ کیا دوائیوں کے اس وسیع زمرے میں دوسرے علاج، گلوکاگون نما پیپٹائڈ-1 (GLP-1) ریسیپٹر ایگونسٹس کو بھی تشخیص کی ضرورت ہے۔
تاہم ابتدائی طور پر ڈرگ ریگولیٹری صرف وزن کم کرنے والی دوائیوں کے استعمال کے خطرات کا جائزہ لے گی جس میں یا تو سیماگلوٹائیڈ یا لیراگلوٹائیڈ شامل ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ای ایم اے کے اہلکار نے بتایا کہ رپورٹ ہونے والے کیسز میں خودکشی کے خیالات کے تین واقعات شامل تھے۔
ان افراد نے دو مختلف ادویات استعمال کی تھیں، جن میں سیکسینڈا اور اوزیمپک شامل ہیں۔
تاہم سکسینڈا استعمال کرنے والے ایک کیس میں خودکشی جبکہ دوسرے میں خود کو چوٹ پہنچانے کے خیالات کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
ای ایم اے کا کہنا ہے کہ ان کیسز کی اطلاع موصول ہونے کے بعد ان ادویات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا، جائزہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد مزید تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔